Ankhon Ki Talab: Story of Hazrat Moosa from Maulana Rumi’s Masnavi (Urdu)
آنکھوں کی طلب
کوہ طور پر تجلی الٰھی کی زیارت کے بعد حضرت موسیٰ کے چہرہ مبارک پر ایسی قوی چمک رہتی تھی کے چہرے پر نقاب کے باوجود جو بھی آپ کی طرف آنکھ بھر کر دیکتھ، تو اسکی بینائی ختم ہو جاتی
آپ نے حق تعالہ سے عرض کیا کے مجھے ایسا نقاب عطا فرمائے جو اس قوی نور کا ستر بن جائے اور مخلوق کی آنکھوں کو نقصان نہ پہنچے
حکم ہوا اپنے اس کمبل کے نقاب بنا لو جو کوہ طور پر آپ کے جسم پر تھا
آپ کی اہلیہ حضرت صفور آپ کے حسن نبوت پر عاشق تھیں. نقاب جو نظروں کے درمیان حاہل ہو گیا ، تو وہ اس سے بے چین ہو گئیں
جب صابر کے مقام پر عشق نے آگ رکھ دی ، تو آپ نے اسی شوق اور بےتابی سے پہلے ایک آنکھ سے موسیٰ کے نور کو دیکھا اور ان کی آنکھ سے بینائی سلب ہو گیئی
اس کے بعد بھی دل کو صبر نہ آیا، دل اور آنکھوں کی طلب اور بھر گئی اور حضرت موسیٰ کے چہرے کو دیکھنے کے لئے دوسری آنکھ بھی کھول دی .وہ آنکھ بھی بےنور ہو گئی
عاشقہ حضرت صفور سے ایک عورت نے پوچھا “کیا تمھیں اپنی آنکھوں کے بے نور ہو جانے پر کوئی حسرت و غم ہوا؟”
آپ نے فرمایا “مجھے تو یہ حسرت ہے کے ایسی سو ہزار آنکھیں اور بھی عطا ہو جایئں تو میں ان سب کو محبوب کے چہرہ تاباں دیکھنے میں قربان کر دیتی. میری آنکھوں کا نور چلا گیا، مگر آنکھوں کے حلقے کے ویرانے میں حضرت موسیٰ کا خاص نور سما گیا “
حق تعالیٰ کو حضرت صفور کی یہ سچی چاہت اور کلام عشق ایسا پسند آیا ، کے غیب کے خزانے سے پھر ان کو آنکھوں کی ایسی بینائی بخش دی گئی کے وہ حضرت موسا کے چہرہ مبارک کو دوبارہ دیکھ سکیں