Muharram 1445 Hijri: Urdu Poem by Zafar Iqbal

Muharram 1445 Hijri: Urdu Poem by Zafar Iqbal

عنوان؛ محرم ۱۴۴۵ھ

تو خوابِ سَقِیفہ کی تعبیر ، ذرا دیکھ

علیٌ وبتولٌ کی اُجَڑی جاگیر،ذرا دیکھ

اِتنی سادہ بھی نہیں کَربَل کی کہانی

خُونِ اَصغرٌ سےلکھی تحریر، ذرا دیکھ

Imam Hussain

 

قرآن ومحمدٌ وُ آلِ محمدٌ جُز ہیں کل کا

حُسینٌ نے کی ہے یہ تجوید، ذرا دیکھ

وقت کا غاصب پھر بیعت نہ مانگے

تو وقت کے ناظِمٌ کی تدبیر،ذرا دیکھ

ضَربَاتِ یَداللہ ہوں،کہ سجدہِ شبیریٌ

تو اِسلام کی عظمت، تعمیر، ذرا دیکھ

پلا تے راہے پانی، دشمن کی سپہ کو

محمدٌ کے گھرانے کےامیر، ذرا دیکھ

عاشور کی شب،شمع گُل تو ہوئی تھی

پھروفادار جَریُوںٌ کےضمیر، ذرا دیکھ

اکبرٌ ہوں، کہ اصغرٌ، عباسٌ کہ قاسمٌ

عمرانٌ کے گھر کے آہیرٌ ، ذرا دیکھ

واہ حرٌ کا مقدر،واہ امامٌ کی عظمت

اِک پَل میں پَلٹگئی تقدیر، ذرا دیکھ

تِھی بَن میں ہرن،کُل فوجِ اَشقِیاء

عَباسٌِ دلاور کا زورِشمشیر،ذرا دیکھ

دیتے راہےمہلت، بَدبَخت سِپَہ کو

اُس نفسِ مطمئنہٌ کی تبلیغ،ذرا دیکھ

شَبیرٌ کےسجدے پہ، قدسیٌ رہےکہتے

اِس نَاطقِ قرآنٌ کی، تفسیر، ذرا دیکھ

میرےٌاکبرٌ،نقشِ اَوَّلٌ، یوسفٌِ ثانی

تمہیٌ ہو، ذبحِ عظیمٌ کی تکمیل،ذرا دیکھ

لَاشہِ اکبرٌ کو اٹھائے،حُسینٌ ہیں آتے

اے قَادرِمُطلِق،ماَلکِ تقدیر، ذرا دیکھ

بے گورو کفن ، پَامال ہوئے لاشے

کیا حدتھی ستم کی یہ تصویر،ذرا دیکھ

تم لوُٹ کےخیموں کوآگ لگا دینا

تو وقت کے ظالم کی تجویز،ذرا دیکھ

جلتے ہوئے خیمے سے، بیمارٌ اٹھائے

وہٌ آتیں ہیں زینبٌ، شبیرٌ، ذرا دیکھ

استغاثہِٗ فدک ہو ، کہ شامِ غریباں

تو اجرِ رسالت کی، تاویل، ذرا دیکھ

بے رِدَا زینبٌ، اور شام کا بازار

وارثِ تطہیرٌ کی ہوتی توقیر، ذرا دیکھ

ظالم نے پڑھا، جو، دربار میں قرآن

زینبٌ نے کی،جو، تفسیر، ذرا دیکھ

کَمِسنٌ سکینٌہ کوبھائی زندان میں لائے

رہیٌ چومتی بیمارٌ کے زنجیر، ذرا دیکھ

زندان کا دربان عابدٌسے یہ کہتا ہے

اَب باباٌ کو نہیں روتی اسیرٌ، ذرا دیکھ

بے کفن بہنٌ کی میت کو ہیں لائے

بیمارٌ کے رکتے ہی نہیں نیر، ذرا دیکھ

زینبٌ نے کہا ناناٌ، تیرا دین بچا آئی

میرےٌ عونٌ و محمدٌ کی تنویر،ذرا دیکھ

اکبرٌ تیرے وعدہِ پہ،صضراٌ راہی زندا

یثرب میں وہ روتیٌ، ہمشیر، ذرا دیکھ

طَلوعِ سحردیتی ہے،ظلمتِ شب کو

توکَربل کی ضرورت،تجدید،ذرا دیکھ

ظفرّ، کوئی کَربل جو سَجے،بُلند سر رکھنا

حُسینٌ نےکھینچی ہےیہ لَکیر، ذرا دیکھ

 

دعاوں کا طلب گار

ڈاکٹر ظفر اقبال

۱۸ جولائی ۲۰۲۳



You may also like...